نئی دہلی۔ دس دن سے غائب چل رہے جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کا ابھی
تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ جے این یو کے طلبہ مسلسل دھرنا اور مظاہرہ کر
رہے ہیں۔ طالب علموں میں غصہ بڑھ رہا ہے۔ جے این یو وائس چانسلر اور پولیس
کے رویہ سے پریشان طلباء نے خود ہی نجیب کو ڈھونڈنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آٹھ
طلباء کی ایک ٹیم نجیب کو ڈھونڈ رہی ہے۔ نجیب کی تلاش اے بی وی پی کے
ٹھکانوں پر کی جا رہی ہے۔
نجیب کی برآمدگی نہ ہونے کے خلاف پیر کی شام طلبا نے منڈی ہاؤس سے لے کر
جنتر منتر تک مارچ بھی نکالا۔ نجیب کی برآمدگی کی مانگ کو لے کر مارچ نکال
رہے طالب علموں کا کہنا ہے کہ کیوں جے این یو وائس چانسلر نجیب کو لے کر
سنجیدہ نہیں ہیں۔ طالب علموں میں اس بات کو لے کر بھی خاصا غصہ ہے کہ وائس
چانسلر پروفیسر ایم جگدیش کمار نجیب کے نام ایک اپیل بھی جاری نہیں کر رہے
ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر تحریری طور پر ایک خط جاری کر نجیب سے
اپیل کریں کہ وہ جہاں کہیں بھی ہے کیمپس میں واپس آ جائے۔ اسے مکمل تحفظ
دیا جائے گا۔ واپس آکر اپنی تعلیم مکمل کرے۔
انہوں نے جے این یو کی جانب سے نجیب کے غائب ہونے کی ایف آئی آر بھی درج
نہیں کرائی ہے۔ ابھی تک نجیب کا کوئی سراغ نہیں لگا پانے کے مدنظر دہلی
پولیس کو لے کر بھی طالب علموں میں غصہ ہے۔ مارچ کے دوران طلبہ دہلی پولیس
مردہ باد کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ طالب علموں کا کہنا تھا کہ جے این یو
وائس چانسلر کی طرح ہی اب ہمیں دہلی پولیس پر بھی بھروسہ نہیں رہا ہے۔ اسی
کے چلتے طالب علم خود بھی نجیب کی تلاش میں لگ گئے ہیں۔